سالانہ اجتماع کی جھلکیاں2008
Published on:
Posted By:
- ۔ تمام انتظامات شا ندار تھے ۔مختلف شہروں سے لو گوں نے شر کت کی ۔
- ۔ شر کا کو ادارہ کے گیٹ پر سیکو رٹی چیک کیا گیا ۔اور خو ش آمد ید کہا ۔
- ۔ اجتماع گا ہ کے باہر شا ہ صاحب کی کتابوں کا اسٹال لگا یا گیا ۔
- ۔مدینہ شریف سے پیر سید ضیا الحق شا ہ صاحب جیلانی تشریف لائے ۔انکو مدین کی خوشبو کہا گیا۔
- شاہ صاحب نے داڑھی رکھنے کی رغبت دلائی تو انجنئیر مشتاق نے اسی وقت داڑھی سجانے کا ارادہ کیا۔
- ۔خواتین کے لئے با پردہ ما حول تھا جہاں سکرین لگائی ہوئی تھی ۔
- ۔شاہ صاحب نے اعلان کیاکہ کو ئی پوسٹ گر یجو ایٹ اپنے آپ کو دین کے لئے وقف کرے تو اسکو ما ہانہ وظیفہ بھی دیا جا ئیگا.
- ۔یاسر فاروق کے بارے فرمایا کہ اسنے ڈرائیونگ کر کے خدمت کی تو اسکے لئے امریکہ ،جرمنی ،ہالینڈ اور سپین سے آفرز ہیں.
- ۔شاہ صاحب نے عامر سلطان سے پوچھا خان صاحب کیا کرو گے ؟ اس نے کہا جہاں فر مائیں گے وہاں دین کی خدمت کر وں گا ۔
- ۔ دلاور شاہ کو سند دیتے ہوئے فرمایا ٹھنڈے علاقے کا گرم سید ۔
- ۔ علامہ ثاقب رضامصطفائی کو شاہ صاحب نے کہا انکے لئے میرا لقب یہ ہے کہ میں ان سے محبت کر تا ہو ں ۔
- ۔حاجی ایوب ہر اسٹیج پر آنے والے کے گلے میں چادر ڈالتے رہے ۔اور حاجی سلیم پھولوں کے ہا ر اور گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے رہے ۔
- ۔دیوان آل سیدی نے شاہ صاحب کے عم محترم کے لئے دعا کر وائی ۔
- ۔حافظ قاسم اجتماع کے انتظامات سنبھالے ہوئے تھے ۔
- ۔سید فیصل ریاض شاہ سیاہ عمامہ باندھے اور سید نعمان ریاض شاہ ٹو پی سجائے اسٹیج پر تشریف فرما رہے ۔
- ۔قبلہ شاہ صاحب نے پروفیسر کریم خاں کو انعام دینے کے لئے ڈاکٹر طاہر رضابخاری کو بلاتے ہوئے کہا افسروں کے لئے افسر ،پھر مسکراتے ہوئے کہا کہ خربوزے کے لئے خر بو زہ ۔ساتھ ہی فرمایا وہ میٹھا ہوتا ہے ۔
- ۔راجہ آصف کو شاہ صاحب نے اپنا دایا ں ہا تھ کہا ۔اور فر مایا کئی مساجد میں انکی وجہ سے یا رسول اللہ کی صدائیں گو نجتی ہیں ۔
- ۔حافظ اکبر کے بارے فرمایا کہ چھ سال پہلے خود سند حاصل کی اور آج سند دینے کے لئے انکو بلا یا جا رہا ہے ۔
- اجتماع کے موقع پر ادارہ کے 45 اساتذہ کی تنخواہوں میں پا نچھ سو روپے کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا
- ۔علامہ نور محمد بندیالوی سوہاوہ سے پنڈی آکر سراجی پڑھاتے رہے انکو بھی انعام دیا ۔
- ۔ شاہ صاحب وقفے وقفے سے نعر ہائے تکبیر ورسالت لگاتے رہے ۔
- ۔غوثیہ ہال ہجوم عاشقاں کا نظارہ پیش کر رہا تھا ۔تل دھرنے کی جگہہ بھی نہیں تھی ۔
- ۔خضر ملت نے مفتی اقبال سے تین منٹ ادھار لئے کہ لاہو ر میں واپس کر دوں گا ۔
- ۔ عثمان ندیم کو شاہ صاحب نے فرمایا کہ اس نے ساری ساری رات میری خدمت کی ۔یہ نرسری میں آیا اور آج عالم دین بن گیا ۔
- ۔فارغ ہونے والوں کے بارے فر مایا کہ اللہ کرے یہ امامت و خطابت بھی کریں ۔
ادارہ تعلیما ت اسلامیہ کا سالانہ اجتماع ، تلاوت ،نعت، خطابات ، تقسیم اسناد ۔تفصیلی رپورٹ
Published on:
Posted By:
ادارہ تعلیمات اسلامیہ کا خوبصورت،باوقار سالانہ اجتماع دارالحکومت سے جڑواں شہر راولپنڈی کے خیابان سید میں اپنی پوری شان و شوکت سے ہو ا۔غوثیہ ہال کے ایک جانب اسٹیج علما ومشائخ ،مفکرین ، سادات کرام کی روشنیاں تقسیم کر رہا تھا ۔اور دوسری جانب اہل محبت تلاوت ،نعت ، اور خطبات سے ایمانی جذ بوں کو مہمیز لگا رہے تھے ۔اجتماع میں ملک اور بیرون ممالک سے جید شخصیات نے شرکت کی ۔مقررہ وقت سے پہلے ہی عشاق کے قافلے ادارہ میں پہنچنا شروع ہو گئے تھے ۔عشاءکی نماز کے بعدجماعت اہلسنت کے مر کزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ زبیراعوان نے مائیک سنبھالا اور ملتان سے آئے ہو ئے قاری عبد الغفارصاحب کو تلاوت اور لاہور سے تشریف لائے ہوئے ظفر چشتی اور قاری افضال انجم کوبارگا ہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کرنے کے لئے دعوت دی۔تقریب کے آغاز میں ہی جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی نا ظم اعلی اور ادارہ تعلیمات اسلامیہ کے سر پرست اعلی مفکر اسلام ،مفسر قرآن ،شیخ الحدیث علامہ پیر سید ریاض حسین شا ہ صاحب اسٹیج پر جلوہ فرماہوئے ۔فارغ التحصیل علما سفیدلباس اور سر پہ عمامہ باندھے ہوئے بڑے ہی پیارے لگ رہے تھے ۔
اجتماع میں تمام خطبا کو پہلے سے ہی عنوانات دیئے گئے ۔ناظم جماعت صوبہ سر حد علامہ بشیر القادری نے علم کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کاہتھیار ہو تا ہے جان کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کو اپنا سلحہ قرار دیا ۔علم اندھیروں سے نکال کر روشنیوں میں لا کھڑا کر تا ہے ۔علم مصطفے کریم کی وراوثت ہے ۔علم اسلام کی حیات ہے ۔علم دین کا ستون ہے ۔علم نور الابصار ہے ۔علم شفاالصدور ہے ۔علم لذات الارواح ہے ۔علم مومن کا جما ل ہے ۔علم مسلمان کے لئے حسن ہے ۔علم زینت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علم دو ہیں ایک علم جو زبان پر جاری ہو تا ہے اور دوسرا علم دل میں ہو تا ہے ۔علم ظاہری و با ظنی کی فضیلت پر قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل خطاب فر مایا ۔ اجتماع میں ادارہ سے فارغ التحصیل پچیس علمائے کرام کو اسناد دی گئیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ قبلہ شاہ صاحب نے زیادہ تر اعلانات خود فرما ئے ۔یقینا ہر ایک جس کا اعلان قبلہ شاہ صاحب نے فر مایا وہ اس کو اپنی سعادت اور اعزاز جانتاہے ۔آصف محمود کو علما کے اس بیج میں فرسٹ آنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔قبلہ شاہ صاحب نے سب سے پہلے علامہ آصف کو سند دینے کا اعلان فر مایا کہ وہ اپنی سند علامہ پیر سید خضر حسین شاہ صاحب سے وصول کرے ۔اس مو قع پر آپ نے یہ بھی فرمایا کہ فارغ ہونے والے علما نے ادارہ تعلیمات اسلامیہ میں درس نظامی کے ساتھ پنجاب یو نیورسٹی سے پو سٹ گریجو ایشن اور پنڈی بورڈ سے عربی فاضل ،اور نمل سے سپوکن لنگویج بھی کیا ہے ۔شاہ صاحب نے فر مایا کہ ادارہ میں 45اساتذہ ہے ۔لیکن اس کلاس کی تیاری میں جن اساتذہ نے انتہائی محنت کی ۔آج اس خوشی کے موقع پردس، دس ہزار روپے انکو انعام پیش کیا جاتا ہے ۔ان اساتذہ میں ما ہر تعلیم پر وفیسر کریم خان ، علامہ نور محمد بند یالوی ، علامہ محمد اشر ف ، علامہ لیاقت علی ، علامہ رضوان انجم ،شیخ عارف سہیل ،پیر سید صادق حسین شاہ کے اسمائے گرامی ہیں ،آپ نے فر مایا کہ سید فیصل ریاض شاہ اور سید نعمان ریاض شاہ کے ساتھ ادارہ کو چلانے کے لئے حافظ قاسم کو مقرر کیا ہے ۔اور عمید ادارہ حافظ شیخ محمد قاسم کو قبلہ شا ہ صاحب نے اپنی چادر عطا فر مائی ۔فارغ التحصیل علما ئے کرام کی دستا ر بندی قبلہ شاہ صاحب نے تہجد کے وقت فر مائی جب کہ اسناد اجتماع میں عطا کی گئی ۔گو جرانوالہ جماعت اہلسنت پنجاب کے ناظم تعلیم وتربیت علامہ ثاقب رضامصطفا ئی نے عظمت قرآن کے حوالے خطاب فرمایا ۔قرآن ہر دور میں ہدایت دیتاہے ۔من کو اجالنے کے لئے قرآن ہی روشنیاں عطا کر تا ہے ۔فتنوں کے دور میں قرآن ہی راہنما ہے آج اسی سے روشنی تلاش کر نا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ آج لڑائی جھگڑوں میں اس کتاب کو وسیلہ بنا کر صلح و صفائی کی جاتی ہے لیکن ہمیں زندگی کی کا میابی کے لئے اس سے ہدایت حاصل کر نا ہوگی ۔ اس سے موت حاصل کرنے کے بجائے زندگی کو تلاش کیا جائے ۔قرآن کے ہوتے ہوئے کسی احساس کمتری کی ضرورت نہیں ۔ اسکے پیغام کو ہمیں دنیا کے کونے کونے میں پھیلانا ہو گا ۔
ادارہ تعلیمات اسلامیہ کے اجتماع کو انٹر نیٹ کے ذریعے 45ممالک میں دیکھا اور سنا جا رہا تھا ۔ ہزاروں صفحات کو قلم بند کرنے والے اور درجنوں کتابوں کے مولف علامہ پیر سید خضر حسین شاہ صاحب بہت اچھے خطیب ہیں لیکن اس بار انہوں نے اپنی ہی لکھی ہوئی نعت شریف سے ماحول کو گر مایا ۔اسٹیج اور شرکا ئے تقریب میں سے ہر ایک نے ان کو خوب داد تحسین دی ۔با رگا ہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ عقیدت کے پھول نچھاور کئے تو قبلہ شاہ صاحب کو مخاطب کرکے بڑے ہی پیا ر سے کہا
شاہ جی ،با دشاہ جی ، بے کس پناہ جی خضر راہ جی ، اک نگا ہ جی
پھرآپ فرمانے لگے کہ میرے محبوب قبلہ شاہ صاحب ہیں اور میں نے ان پر غزل لکھی ہے اسکا عنوان تحسین ہے ۔اہل محبت کے لئے خضرملت کا کلام ملاحظہ ہو
تیری شفقت اور محبت کے ہیں چرچے کو بہ کو بس تیرے سوز دروں کا غلغلہ ہے چار سو
تیرا ہرہر لفظ میٹھا ہے تو ہے شیریں مقال ہے تیرے بیانوں میں حق وصداقت کی نمو
تیری تقر یروں میں شاہ جی ہیں ہزاروں فلسفے ہے علاج مرض دل سید تمھاری گفتگو
شوخ تحریروں میں تیری گم ہے پیغام حسین اے ریا ض سیدا جیسے ختن میں مشک بو
ہو سراپائے جماعت عزت دین رسول اس لئے کہ ہے رگوں میں شاہ کر بل کا لہو
ہے خضر کا راہنما تو اور استا د معین حضرت جعفر کے جلووں کی ہو صورت ہو بہو
خضر ملت کی گفتگو کے دوران سلسلہ چشتیہ کے عظیم چشم و چراغ خواجہ غریب نواز کے سجادہ نشین اور جماعت اہلسنت پاکستان کی سنی سپریم کو نسل کے چیئر مین حضر ت دیوان آل سیدی تشریف فر ما ہوئے ۔تو جناب خضر شا ہ نے ان کو خوش آمدید کہا اور اجازت لے کر آل سیدی کے ساتھ اسٹیج پر تشر یف فر ما ہو ئے ۔اسٹیج پرصاحبزادہ سید فیصل ریاض شاہ ، صاحبزادہ سید نعمان ریاض شاہ ، سلطان العارفین کے سجادہ نشین پیر سلطان ندیم ، پیر صوفی ولی الرحمن ، ڈاکٹر سرفراز سیفی ، پیر سید ضیا الحق شاہ جیلانی ، پیر گلزار حسین ، علامہ اسحاق صدیقی ،صو با ئی ڈائر یکٹر اوقاف پنجاب ڈاکٹر طا ہر رضابخاری ، ڈاکٹر مظہر سجاد ،ڈاکٹر حمزہ مصطفائی ، ڈاکٹر اظہر نعیم ،صاحبزادہ عثمان غنی ، علامہ محمد اکبر ،یو کے سے مظہر بٹ اور ڈاکٹر قمر نیازی ، امریکہ سے عبدالقیوم ،قاری عارف سیالوی ،حاجی محمد ایوب ،پیر سید امجد عزیز شاہ،عبدالمجید مغل ، عبدالرزاق ساجد اور دیگر جلیل القدر شخصیات رونق افروز تھیں ۔دوران تقریب قبلہ شاہ صاحب بڑے ہی شفقت والے انداز سے فارغ ہو نے والے علما کا اعلان فر ما رہے تھے اور اسٹیج پر علما ومشائخ ااسناد دے رہے تھے ۔ باولی شریف کے سجادہ نشین اور گجرات کے معروف خطیب علامہ صاحبزادہ غلام بشیر نقشبندی نے فیض صحبت پر خطاب فرمایا ۔بر گزیدہ بندوں کی صحبت کی فضیلت ،برکت ، فائدہ اور کردار پر اسکے اثرات پر خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ اس دور کے رازی و غزالی کو کسی نے دیکھنا ہو تو پیر سید ریاض حسین شاہ صاحب کو دیکھ لے ۔ انہو ں نے کہا کہ آج قدر کرو اسی میں بہتری اور کا میابی ہے ۔ آج قبلہ شاہ صاحب کی قابلیتوں سے فائدہ نہ اٹھانے والے بروز محشر کہیں مجرموں کے کٹہرے میں نہ ہوں۔ صاحبزادہ صاحب نے کہا کہ شاہ صاحب کی کتاب سنابل نو ر کا ایک ورق جب بھی میں نے پڑھا آنکھوں نے وضو ضرور کیا ۔ انہوں نے سنابل نورکے مطالعہ کی رغبت دلائی ۔ جماعت اہلسنت پنجاب کے جنرل سیکر ٹری علامہ مفتی محمد اقبال چشتی نے عشق رسول اور آل نبی کی فضیلت کو بیان کیا ۔انہوں نے کہا صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک کے عاشق تھے ۔آج ہمیں بھی محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنانا ہو گا ۔مفتی اقبال نے کہا کہ محبوب کی رضامیں رب کی رضاہے ۔انہوں نے کہا ہمیں آل نبی سے پیار کر نا ہو گا اہلبیت سے پیار وسیلہ نجات ہے انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ اب میں نقیب بن جا تا ہوں اور قبلہ شاہ صاحب کے خطاب کا اعلان کر تا ہوں ۔ شاہ صاحب کا اعلان سنتے ہی ہزارں سامعین کھڑے ہو گئے اور رات کا ایک بج جا نے کے با وجود تمام شرکا کا جوش و خروش دیدنی تھا کہ وہ اپنے محبوب قائد کا استقبال کس طر ح کر رہے ہیں ۔ حاجی سلیم جو تمام پر وگرام کے دوران ہر ایک کے گلے میں ہا ر ڈال رہے تھے انہوں نے گلاب کی پتیوں کی بر سات کر دی ۔ قبلہ شاہ صاحب نعروں کی گونج میں کر سی خطا بت پر رونق افروز ہو ئے اور ماحول کو ایمانی جذ بوں سے گر ما یا ۔ قائد جماعت نے مسلم شریف کی ایک حدیث کے تناظر میں خطاب کیا ۔آپ نے فر مایا خوبصورت زندگی کا معیار کیا ہے ؟عمراورصحت اللہ تعالی کی امانت ہے اسکو ضائع نہ کر و۔اسکو رائیگاں نہ کر و ۔آپ نے فر مایا زندگی کا چرخ بڑی تیزی سے گھوم رہا ہے اور اپنی اپنی باری پر ہم نے قبروں میں اتر جا نا ہے ۔ اللہ نے زندگی کی صورت میں جو نعمت عطا کی ہے اسکی قدر کرو ۔اسکو پہچانو ، جا نو ، اور اسکی معرفت حاصل کرو ۔غور کر و اورمو تیوں کوآغوش میں ڈالوں ۔ قبلہ شاہ جی صاحب نے فر مایا کتاب انقلاب قرآن مجید کا خلاصہ دو لفظوں میں جاننا چا ہو تو مو لا علی نے فرمایا قرآن میں یا علم ہے یا حکمت ۔آپ نے فر مایا کہ حدیث میں معاش کے لفظ کو استعمال کیا گیا ہے ۔معاشرہ کیسے بنتا ہے؟آدم حوا کی شادی ہو ئی ۔خاوند اور بیوی ملتے ہیں عائلی زندگی کا آغاز ہو تا ہے ۔بچے ہوتے ہیں وہ بڑے ہو تے ہیں بہن بھائی پھر انکی شادیا ں انکے بچے پھر پڑوس وجود میں آتا ہے ۔پھر انسانوں کی ضروریات ہوتی ہے معاش اور اقتصادیات ۔معاشرے کے مسائل ۔تنازعات ۔لڑائی جھگڑے اور پھر ایسے میں انکو قانون کی ضرورت ہو تی ہے ۔حلا ل و حرام کی تمیز کی ضرورت ہوتی ہے ۔یہ سب کچھ اللہ تعالی نے دہلیز رسول پر رکھ دیا ہے ۔سید ریاض حسین شاہ صاحب نے فر ما یا اہلسنت امن کی خیرات بانٹنے والے ہیں ۔اہلسنت دہشت گردنہیں ۔ آپ نے فر مایا ہم دفاع وطن کی خاطر جان دے دیں گے ۔شرکا ءاجتماع سے ہاتھ اٹھوا کر آپ نے اس بات کا عزم کروایا کہ وطن کی خاطر کسی قر بانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔قائد جماعت نے فرمایا کہ ہم پیر مانکی ، پیر جماعت علی ،پیر مہر علی اور دیگر پا کستان بنانے والے مشا ئخ کے غلام ہیں اور آج ہم وطن کی حفا ظت کریں گے اس کی طرف کسی کو میلی اور ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔شاہ جی نے فرمایا کہ برائیوں کے خلاف جہاد کر و۔برائی اور بدی کے راستوں کو روکو ۔آپ نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر وقت آپ اپنے گھوڑوں کی لگام کو تھا مے رکھو ۔مفکر اسلام نے فرمایا کہ ہر آدمی گھر جا کر اپنے آپ سے سوال کرے کہ ہم نے دین کے لئے کیا کیا ؟ اور ہمیں اسلام کے لئے کیا کر نا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہر آدمی جب اپنے آپ سے یہ سوال کرے گا تو ہمارے مدارس اور مساجد آبا د ہو جائیں گی ۔آپ نے فرمایا لو گو راتیں آئیں تو خدا کے سامنے جھک جا یا کر و۔اور دن کو دین کے لئے محنت کرواسلئے کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جذبے عطا فر مائے ہیں آپ نے فر مایا قرآن کی تحر یک چلاو ۔ہم نے لنڈی کو تل سے کراچی تک ہر مسجد میں درس قرآن ،درس سیرت دینا ہے ۔آپ نے فرمایا کہ خود کو لو گوں کے شر سے بچاو اور لو گوں کو اپنے شر بچاو ۔مفسر قرآن قبلہ شاہ صاحب نے فر مایا اپنے آپ کو نفع بخش بناو ۔لو گو ں کی ضروریات کو پو را کر و ۔ اپنے آپ کو کڑک نہ کرو مرغی بھی انڈے دے تو غلام رسول کو اور لو گوں کو ضرور تیار کر نا چا ہیئے ۔ایسا درخت نہ بنو جس پر کوئی پھل پھول ہی نہ لگے آپنے آپ کو فائدہ مند درخت کی مانند بناو ۔آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لیا کرو یہ بڑ ا میٹھا ہے ۔ شیخ طریقت قبلہ شاہ جی نے فرمایا کہ میرا ہر مرید اور شاگرد فر ائض کی ادائیگی کے بعد تین کام روزانہ ضرور کرے ۔قرآن کی تلاوت ، اللہ کا ذکر اور جان کا ئنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود وسلام ۔آپ نے آخر میں اعلان کیا کہ آئندہ دورہ حدیث شریف کی کلاس میں تیس طلبا ہیں ۔ آخر میں درود شریف اور ذکر کی محفل ہوئی قبلہ شاہ جی نے حاضرین اور سامعین کے لئے دعا فر مائی ۔
30-12-2008
Published on:
Posted By: